Bihar Board Class 9 Urdu Chapter 1: ہیرو (Hero) Question Answer

Table of Contents

Darakhshan 1 Urdu Book Class 9 Solutions Bihar Board

Darakhshan भाग 1 प्रश्न उत्तर Class 9 Urdu

انشائیہ 

آپ بتائیے

[11:29 am, 19/9/2024] Aftab: [12:47 pm, 19/9/2024] Aftab:

سوال 1 –    ہیرو کس طرح کا مضمون ہے اور کیوں؟

جواب –     ہیرو ایک انشائیہ ہے کیونکہ اس میں ظریفانہ انداز میں ہیرو اور اس کی اقسام پرروشنی ڈالی گئی ہے- 

سوال 2 –    ہیرو کتنی طرح کے ہوتے ہیں؟ 

جواب –     ہیرو دو طرح کے ہوتے ہیں- مثالی ہیرو اور موسمی ہیرو-

 سوال 3 –    مرزا غالب اور آم کے بارے میں مضمون نگار نے کیا لکھا ہے؟ 

جواب  –     مرزا غالب اور آم کے بارے میں مضمون نگار نے اس انشائیہ میں لکھا ہے کہ مرزا غالب کو آم بہت پسند تھے اور آم پسند نہ کرنے والوں کو غالب گدھا سمجھتےتھے

سوال 4 –   مضمون میں لکھنؤ کے بانکوں کے بارے میں کون سا واقعہ آپ کو پسند آیا؟ 

جواب-      لکھنؤ کے بانکوں کے بارے میں انشائیہ میں جو واقعہ دیا گیا ہے وہ ہمیں پسند آیا- 

سوال 5 –     موسمی ہیرو عمر کے آخری حصے میں کیا کرتا ہے؟ 

جواب-      موسمی ہیرو عمر کے آخری حصے میں شرعی ہیرو بن جاتا ہے اور فتنہ و فتور کی دنیا سے منہ موڑ کر وہ خیر خدمت کی دنیا میں داخل ہوجاتا ہے-

Bihar Board class 9 urdu solutions

سوال 6 –     مثالی اور موسمی ہیرو میں کیا فرق ہوتا ہے؟

جواب-      مثالی ہیرو کتابی دنیا میں جگہ پاتا ہے – نا می شعراء اور کہانی کار اسکے خالق ہوتے ہیں – کتابی دنیا میں جگہ پانے کی وجہ سے ان کا نام ہمیشہ کے لیے زندہ رہتا ہے

موسمی ہیرو کدو کریلے کی لتوں کی طرح تیزی سے بڑھتا ہے پر زیادہ دن تک ہرا بھرا نہیں رہتا  -موسمی ہیرو عمر کے آخری حصے میں فتنہ و فتور کی دنیا سے منہ موڑ کر شرعی ہیرو بن جاتا ہے اور خیرو خدمت کی دنیا میں داخل ہوجاتا ہے-

تفصیلی گفتگو

سوال 1 –    سید محمد حسنین کے مضمون کی اہم باتیں اپنی زبان میں لکھیے

جواب –     سید محمد حسنین ایک عنوان قائم کرکے اپنی بات شروع کرتے ہیں اور اس عنوان کے وسیلے سے بہت سارے اور بھی پہلو کو ہمارے سامنے رکھ دیتے  ہیں – ان میں سے کئی پہلو ایسے بھی ہوتے ہیں جن کا اس عنوان سےسیدھے طور پر کوئی تعلق نہیں ہوتا لیکن پھر بھی ہم مصنف کی آزاد خیالی سے لطف اندوز ہوتے ہیں- اپنے مضمون میں سید محمد حسنین موجودہ زمانے کے نوجوانوں پر طنز بھی کرتے ہیں اور ان کے حالات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے درسگاہوں کی  غلط تعلیم کو ساری برائیوں کی جڑ قرار دیتے ہیں- ان کی ایک خوبی ہے کہ اپنے مضامین میں ہلکی پھلکی باتیں کرتے کرتے گہری باتیں بھی کہہ جاتے ہیں اور پڑھنے والے کو ایک سبق دے جاتے ہیں ان کی کوشش رہتی ہے کہ اپنے پڑھنے والوں کی سوچ سمجھ اور ذہنی سطح سے قریب رہتے ہوئے اپنی بات کہہ جائیں تاکہ سننے والے کے سر کے اوپر سے بات نہ گزرے-

            سید محمد حسنین کا یہ کمال ہی ہے کہ اس انشائیہ ہیرو میں ہلکے پھلکے تفریحی انداز میں طنز و ظرافت سے کام لیتے ہوئے انہوں نے اپنی بات مکمل کر دی ہے جو ہمیں اچھی بھی لگتی ہے اور ہم یہ سوچتے ہیں کہ یہ بات کچھ دیر اور جاری رہتی تو کچھ برا نہ ہوتا-     

سوال 2 –    مضمون نگار میں مثالی ہیرو کے بارے میں جو کچھ کہا ہے اسے مختصرا بیان کیجیے– 

جواب –      مضمون نگار نے مثالی ہیرو کے بارے میں کہا ہے کہ مثالی ہیرو کتابی دنیا میں جگہ پاتا ہے اور نامی شعراء اور کہانی کار اس کے خالق ہوتے  ہیں – انہی کے دم قدم سے اہل قلم کو مقام ابدی نصیب ہوتا ہے-  مثالی ہیرو جب تک زندہ رہتا ہے اس کی خوبیاں اس کی نیکیاں اس کے سماج کے لیے ایک بہترین تحفہ ہوتی ہے جس کا اثر پورے سماج پر پڑتا ہے-  لیکن جب تک یہ مثالی ہیرو زندہ رہتا ہے تب تک اس کی قدر نہیں کی جاتی اور اس کے مرنے کے بعد معاشرے کے لوگوں کو اس کی بلندی کا اندازہ ہوتا ہے-  کتابی دنیا میں جگہ پانے کی وجہ سے یہ مثالی ہیرو ہمیشہ کے لئے کتابوں میں زندہ رہتا ہے اس کے نام لینے والے بہرحال اس دنیا میں باقی رہ جاتے ہیں-  کچھ مثالی ہیرو ایسے بھی ہوتے ہیں جو وقت سے پہلے اس دنیا میں آ جاتے ہیں لیکن دنیا ان کی قدر نہیں کر پاتی اور وقت گواہ ہے کہ ایسے مثالی ہیرو کی موت بہت جلد ہو جاتی ہے-  مثالی ہیرو چاہے جیسے وقت میں آئے جس معاشرے میں آئے اس کا خاتمہ اکثر المناک ہی ہوتا ہے-

Bihar Board class 9 urdu question answer

سوال 3 –    اس مضمون میں موسمی ہیرو کو کن کن چیزوں سے مثال دی گئی ہے سمجھا کر بتائیے-

جواب –     اس مضمون میں مضمون نگار نے موسمی ہیرو کی مثال کھڑے اسٹیم انجن کے بھبھکتے دھوئیں اور کدو کریلے کی لتوں سے دی ہے- 

جس طرح سے اسٹیشن پر کھڑے اسٹیم انجن سے اچانک دھوئیں کا غبار اٹھتا ہے لیکن یہ بھاپ یہ دھواں زیادہ دیر تک باقی نہیں بچتا جلد ہی ہوا میں غائب ہو جاتا ہے – ٹھیک ویسے ہی موسمی ہیرو بھی اچانک ابھرتا ہے اور اس کے کارناموں سے شرفا گھر کے اندر اور سفلا گھر کے باہر چلے جاتے ہیں اپنے مقصد میں کامیاب ہونے سے پہلے یہ موسمی ہیرو  ایسے اینٹھنے لگتا ہے جیسے نیا ملازم نیا شرٹ پہن کر ملکینی کے ساتھ بازار کو نکلا ہوا ہے- 

پھر مضمون نگار نے کہا ہے کہ موسمی ہیرو  کدو کریلے کی لتوں کی طرح تیزی سے بڑھتا ہے پر زیادہ دن تک ہرا بھرا نہیں رہتا-  یہ بہت جلد اپنے رنگ بدل دیتا ہے توبہ استغفار کرکے زیارت کو نکل جاتا ہے اور واپسی کے بعد پھر شرعی ہیرو بن جاتا ہے – عمر کے آخری حصے میں یہ موسمی ہیرو فتنہ و فتور کی دنیا سے منہ موڑ کر خیر خدمت کی دنیا میں داخل ہوجاتا ہے اور محلہ معاشرے اور معاشرے کے نوجوانوں کی عقل پر دست تاصف ملا کرتا ہے- 

سوال 4 –    لکھنؤ کے بانکوں کے بارے میں مضمون نگار نے کیا لکھا ہے 

جواب  –     مضمون نگار میں اس انشائیہ میں لکھنؤ کے دو بانکوں کا ایک قصہ پیش کیا ہے کہتے ہیں کہ لکھنؤ میں دو بانکے سفر کے لیے ایک کے بعد ایک ایک ہی ڈبے میں داخل ہوئے – جو پہلے آیا تھا جم کر بیٹھ گیا اور جو بعد میں آیا تھا وہ واپس نہ ہوا کیونکہ اس سے وہ بانکپن میں چھوٹا ثابت ہو جاتا  -سفر شروع ہونے پر بانکوں  نے اپنی اپنی طرف سے اپنی تعریف میں لنترانی شروع کردی لیکن اپنی تعریف میں کوئی ایک دوسرے سے نیچا نہ ہوا  -سفر ختم ہونے پر اتفاق سے دونوں کو ایک ہی اسٹیشن پر اترنا تھا  -اسٹیشن پر اترنے کے بعد پہلے بانکے نے قلی کو بلا کر اسے اپنی چھڑی اٹھانے کو دیا یہ دیکھ کر پہلا بانکا تلملا گیا اچانک اس کی چھٹی حس نے اسے سہارا دیا اس نے بھی  قلی کو آواز لگائی ایک قلی دوڑ کر پاس آیا اور بولا نواب صاحب سامان کہاں ہے دوسرے بانکے نے کامدار صدری کی جیب میں نہایت فخر سے دو انگلی داخل کی اور ٹکٹ نکالتے ہوئے قلی کو حکم دیا کہ نواب کے بچے لیے یہ ٹکٹ اٹھا- 

سوال 5 –    مضمون ہیرو پڑھنے کے بعد آپ نے کیا محسوس کیا؟  اپنے لفظوں میں لکھیے- 

جواب  –     مضمون ہیرو پڑھنے کے بعد ہم نے یہ محسوس کیا کہ کوئی شخص معاشرے میں کہیں بھی رہتا ہو اگر اس کے اندر خوبی ہے تو وہ بھی ہیرو بن سکتا ہے – ہیرو صرف وہ نہیں ہوتا جو فلموں میں کام کرتا ہے ہر وہ شخص ہر وہ انسان ہیرو ہے جو اپنی کسی خوبی کی وجہ سے معاشرے میں اپنا ایک الگ نام ایک الگ پہچان بناتا ہے ہیرو کوئی نام سے نہیں ہوتا بلکہ اپنے کام سے ہوتا ہے – اگر کسی بچے سے اس کے محلے کے سارے لوگ خوش ہیں وہ بچہ اگر اپنے محلے میں رہنے والے سبھی لوگوں کے کام آتا ہے سبھی کی باتوں کو سنتا ہے بڑے بزرگوں کی مدد کرتا ہے تو وہ محلہ کا ہیرو ہے 

اس مضمون میں ہیرو کی دو قسمیں بتائی گئی ہیں ایک مثالی ہیرو اور ایک موسمی ہیرو  -کسی انسان کو مثالی ہیرو بننا چاہیے تاکہ اس کی مثال دی جائے مرنے کے بعد بھی اس کے نام لینے والے زندہ رہیں اور اس کی اچھائیوں کی وجہ سے اسے صدیوں تک یاد کیا جائے – بھلے ہی مثالی ہیرو کی زندگی بہت لمبی نہیں ہوتی پر وہ جتنے دن بھی زندہ رہتا ہے اپنی اچھائیوں اور نیکیوں سے معاشرے کو روشنی دیتا رہتا ہے- 

Next Chapter 2: پورے چاند کی رات (Pure Chand ki Raat)

Bihar Board class 9th Urdu Book Solutions

Bihar Board class 9th Urdu Book Solutions

9th Urdu Darakhshan Part 1 का प्रश्न उत्तर Class 9 Urdu Question Answer

Chapter NoChapter Names
1ہیرو (Hero)
2

پورے چاند کی رات (Pure Chand ki Raat)

3شاید (Shayad)
4آخری سبق (Aakhri Sabak)
5سائنس فکشن (Baad-e-Paima ki Dilruba kahani)
6عبرت اور نصیحت (Ibrat Aur Nasihat)
7تعلیم قدیم و جدید (Taleem Kadeem-o-jadeed)
8مغربی انشائیے (Magribi Inshaiye)
9فلپائن کا سفر (Filipins Ka Safar)
10قدوائی خاندان (Kidwai Khandan)
11میرا ادبی سفر (Mera Adbi Safar)
12مولانا ولایت علی خان (Moulana Vilayat Ali Khan)
13قومی تعلیم (Qoumi Taalim)
14مسدس حالی (Musaddas -e- Haali)
15پرچھایاں (Parchhaiyan)
16یہ ہے میرا ہندوستان (Ye Hai Mera Hindustan)
17آج کا سٹوڈنٹ (Aaj Ka Student)
18نغمے آزادی (Naghma -e- Azadi)
19قصیدہ : ابراہیم ذوق (Kaseeda)
20بیان شہادت حر (Bayan Shahadat -e- Hur)
21رخصت حضرت عبّاس (Rukhsat Hazrat Abbas)
22غزل – فایز دہلوی (Gazal)
23غزل – خواجہ میر درد (Gazal)
24غزل – علامہ اقبال (Gazal)
25 غزل – جمیل مظہری (Gazal)
26غزل – بسمل عظیم آبادی (Gazal)
27گیت – بیکل اتساہی (Geet)
28رباعی – تلوک چند محروم (Rubayee)
29رباعی – طلحہ رضوی برق (Rubayee)
30رباعی – جگت موہن لال رواں (Rubayee)
31قطع – اختر انصاری (kataa)
  
  

बिहार बोर्ड की दूसरी कक्षाओं के लिए Notes और प्रश्न उत्तर

10th क्लास के अलावा बिहार बोर्ड की दूसरी कक्षाओं में पढ़ने वाले छात्र अपने क्लास के अनुसार नीचे दिए गए लिंक से वर्गवार और विषयावर pdf नोट्स डाउनलोड कर सकते हैं। 

Important Links

error: Content is protected !!
Scroll to Top